اِک دن دیدار کرا دو
نظروں کی پیاس بُجھا دو
میں تُم سے سب کہتا ہوں
تُم بھی کُچھ مجھے بتا دو
کچھ سوچو اُس دنیا کا
اِس دنیا کو ٹھکرا دو
دل مُردہ نہ ہو جائے
آ کر اِسکو دھڑکا دو
میرے پہلو میں بیٹھو
اور لب کو لب سے ملا دو
جرمِ اُلفت کی ہم کو
نہ اتنی کڑی سزا دو
اِسرار جو ہے پوشیدہ
اُسکو ہم پر کر وا دو
میرا رستہ نہ روکو
یا رستوں کو رُکوا دو
نہ رکھو ہم سے پردہ
اِس چادر کو سِرکا دو
اِس عید پہ ہم سے مل کے
تُم عید کو عید بنا دو
تم آؤ یا نہ آؤ
دل تو میرا لوٹا دو
(شہریار جمیل)
No comments:
Post a Comment