4/25/2020

دل کیا ہے

اُسے بُلانے کو دل کیا ہے
غزل سُنانے کو دل کیا ہے
بنا کے مِٹّی کا گھر ہمارا
وہ گھر گِرانے کو دل کیا ہے
بڑی ہی شدّت سے آج تُم کو
گلے لگانے کو دل کیا ہے
جنہیں ہماری خبر نہیں ہے
اُنہیں بُھلانے کو دل کیا ہے
وہ دُور ہوتا گیا ہے جس کے
قریب جانے کو دل کیا ہے
(شہریار جمیل)

No comments:

Post a Comment