10/17/2019

جس کے دل میں خدا نہیں ہے

جس کے دل میں خُدا نہیں ہے
لب پہ اُس کے دُعا نہیں ہے
وہ گیا ہے یہاں سے لیکن
وہ یہاں سے گیا نہیں ہے
چوٹ کھائی ہے جِن سے ہم نے
اُن سے ہم کو گلا نہیں ہے
گھر سے ہو کے بھی آ گیا ہوں
گھر پہ کوئی مِلا نہیں ہے
فاصلہ درمیان حائل
پر وہ ہم سے جُدا نہیں ہے
درد ایسا دیا ہے تُو نے
جس کی کوئی دوا نہیں ہے
آج میرا کہا سُنا ہے
جام اُس نے پیا نہیں ہے
اُس کو اِسرار کیسے کہہ دوں؟
جو کِسی سے چھپا نہیں ہے
(شہریار جمیل)

No comments:

Post a Comment