10/20/2019

ہم کو آرام چاہیئے ہے

ہم کو آرام چاہیئے ہے
اور بڑا نام چاہیئے ہے
اُن کی آغوش میں کسی شب
اپنا انجام چاہیئے ہے
تیری عِترت کو جو بچا لے
ایسا اِلزام چاہیئے ہے
ہاتھ میں ہاتھ ہو تمہارا
ایسی اک شام چاہیئے ہے
اپنی تکلیف کا تماشہ
اب سرِ عام چاہیئے ہے
یار جو ہاتھ سے پلائے
بس وہی جام چاہیئے ہے
(شہریار جمیل)

No comments:

Post a Comment