اب یاد نہ آؤ جانے دو
شب بِیت گئی سو جانے دو
یہ لمحہ پِھر نہ آئے گا
جو ہونا ہے ہو جانے دو
اِک بار ہمارے پاس آؤ
اور خُود میں ہی کھو جانے دو
سب کچھ لُٹائے بیٹھا ہوں
اب خالی ہاتھ تو جانے دو
کیوں ہَم سے پردہ داری ہے؟
یہ راز اَفشا ہو جانے دو
(شہریار جمیل)
No comments:
Post a Comment